آرٹیکل

حجاب عورت کا زیور

حجاب مسلمان عورتوں کا زیور ہے۔اسلام میں پردے کو بہت اہمیت دی جاتی ہے ۔بظاہر حجاب مسلمان عورتوں کے لیے ضروری ہے کیونکہ پردے کا حکم صرف اسلا م نے دیا ہے۔ لیکن اب تو مسلمان خواتین کو دیکھ کر بہت سے غیر مسلم خواتین بھی حجاب کا استعمال کرتی ہیں۔اس دن عورت اس بات کانہ صرف اعلان کرتی ہے بلکہ عہد کرتی ہے کہ حجاب مسلمانوں کی نشانی ہے اس کا مکمل پاس کرے گی۔حجاب مسلمان عورت کا فخر بھی ہے اور حق بھی۔ یہ حجاب ہمارا وقار بھی ہے جو ہمیں کردار کی مضبوطی عطا کرتا ہے۔سورۃ الاحزاب ارشادہے :ترجمہ:اور اپنے گھروںمیںقرارسے رہواورجاہلیت کی پہلی سج دھج نہ دکھاتی پھرو ہر سال 4ستمبر کو دنیا بھر میں ’’عالمی یوم حجاب‘‘ منایا جاتا ہے۔ یہ دن فرانس میں حجاب پر پابندی کے بعد لندن میں ایک کانفرنس کے موقع پر عالم اسلام کے ممتاز راہنماؤں نے طے کیا تھا۔ 2004 سے پوری دنیا میںاس دن کو منایا جاتا ہے۔دنیا کا کوئی مذہب خواتین کو وہ مقام عطا نہیں کرتا جو اسلام کرتا ہے ہمیں بطور مسلمان فخر کرنا چاہیے کہ ہم نبی کی امت میں سے ہیں۔اسلام میں جتنے حقوق خواتین کو دیے ہیں اتنے حقوق کسی مذہب میں نہیں۔ ہندوتو اپنی لڑکیوں کو زندہ درگور کردیا کرتے تھے۔ یہ اسلام ہی ہے جو عورت کو اس جائز اور اصل مقام دیتا ہے۔ جتنی عزت اسلام عورت کو دیتا اتنا عزت کوئی اور نہیں دے سکتا جس کی مثال سب کے سامنے ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جنت بھی ماں (عورت)کے قدموں تلے رکھ دی۔اس وقت دنیا میں حجاب مخالفت تحریکیں زوروشور سے چل رہی ہیں اس لئے مسلمانوںکو اس مسئلے کو پس پشت نہیں ڈالنا چاہیے ۔حجاب عورت کا پردہ نہیںبلکہ مسلمان خواتین کی حیا کا دوسرا نام ہے ۔آجکل کے دور میں مغربی عورت کو دیکھ کر ہمارے ہاں بہت سی خواتین رشک کرتی دکھائی دیتی ہیںحالانکہ وہاں کی عورت اس وقت سب سے زیادہ پریشانی کا شکار ہے کیونکہ ان کواپنے معاشرے میں اتنا مقام حاصل نہیں ہوتاجتنا مسلم خواتین کو حاصل ہے۔وہاں کی عورت کو جب اسلام میں خواتین کے حقوق کا علم ہوتا ہے تو وہ اسلام کی جانب مائل ہوتی ہے جب وہ اسلام قبول کرتی ہے تو سب سے پہلے وہ برقعہ اوڑھتی ہے یا حجاب /اسکارف پہنتی ہے اور یوں وہ خود کو محفوظ تصور کرتی ہے۔اس میں تو کوئی دو رائے نہیں ہے کہ حجاب عورت کا گہنا ہے۔صرف برقعہ پہن لینا ہی حجاب نہیں ہے نظر کا آنکھوں کا،آواز کا بھی حجاب ہوتا ہے۔ عبایا،برقعہ پر زرق برق کام کروانا،لیسیں لگوانا کہاں کا حجاب ہے؟حجاب اوڑھنا ہے تو اسلام کے تقاضوں کے مطابق اوڑھیں۔ آجکل مسلم ممالک میں اسکارف کو فیشن اور ٹرینڈ بنایا جا رہا ہے کچھ لڑکیاں اسکارف یا حجاب اس قسم کا لے رہی ہیں کہ نہ چاہتے ہوئے بھی سب سے پہلے نظر ان پر پڑتی ہے۔پردہ فیشن نہیں بلکہ اپنے آپ کو غیرمحرم کی نظرسے بچانا مقصد ہوتا ہے۔ آج کل چوری اور ڈاکے ڈالنے کیلئے بھی حجاب کا استعمال ہو رہا ہے جو کہ اسلام کو بدنام کرنے کی ایک سازش ہے۔ اسلام نے زندگی گزارنے کے جواصول وضوابط دیے ان ہی میں حجاب بھی ہے۔اسلام عورت کومردکے ساتھ ضرورت کے مطابق معروفبات کرنے کی اجازت دیتاہے۔ عورت کی اصل جگہ اس کاگھرہے۔گھرسے باہرضرورت کے تحت جاسکتی ہیںلیکن یہ عارضی حالت ہوگی۔عورت اپنی فطرت کے مطابق گھرمیں رہناپسندکرتی ہے۔گھرمیں رہ کرعورت فطری زندگی گزارتی ہے۔گھرمیں رہنے سے عورت غلط کاموں میں مصروف نہیں ہوتی۔ گھرمیں رہنے سے عورت معاش کی مشقتوںسے بچتی ہے کیونکہ اسلام نے اسے عورت کافرض قرارنہیں دیا۔یہ عورت پرغیرضروری بوجھ ہے۔ گھرمیں عورت وہ کام کرتی ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے اسے پیداکیایعنی بچوںکی پرورش اورتربیت کاکام۔گھرمیں عورت شوہراوربچوںکی خوشیوںکے لیے کوشش کرتی ہے۔یوںگھرپرسکون بنتے ہیں۔اسلام نے عورت کونامحرموںسے حجاب کرنے کاحکم دیاہے۔اللہ تعالیٰ کاارشادہے:ترجمہ:ـاے نبی!اپنی بیویوںاوراپنی بیٹیوں اور موومنہ عورتوںسے آپ کہہ دیں اپنے اوپراپنی چادرکاکچھ حصّہ لٹکالیاکریں۔یہ زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچان لی جائیں، چنانچہ ستائی نہ جائیں۔اوراللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا،بڑارحم کرنے والا ہے۔آج کل بہت سے ممالک میں حجاب پر پابندی لگائی جارہی ہے اس کی اصل وجہ اسلام دشمنی ہے لیکن ہم ان کو تو بعد میں کچھ کہیںگے پہلے اپنے گھر میں ہی دیکھ لیںیہاں پر بھی حجاب پر تنقید اور اعتراض کیا جارہا ہے۔اسلام دشمن عناصر لبرل مسلمان کے نام پر مسلم ممالک میں بے حیائی کا پھیلانا چاہتے ہیں۔دعاہے کہ دنیا بھر میں مسلم خواتین اپنے اسلام کے مطابق پردے کو فروغ دیں اور اسلام دشمن طاقتوں کو بے حیائی پھیلانے میں شکست دیں ۔پاکستان میں لبرل مسلمان کے نام سے بے حیائی کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ میڈیا پر مورننگ شو کے نام پر ایسی بے حیائی دکھائی جارہی ہے کہ کوئی خاندانی لوگ اپنی بہن بیٹی کے ساتھ اس کودیکھ سکے ۔ میڈیا پر ایسا لباس پہناکر خواتین کو پیش کیا جاتا ہے جس کو دیکھ گھریلوں خواتین فیشن کا نام دیکر اپنالیتی ہیں۔ پردہ اور بے حیائی کو روکنا ہے تو پہلے میڈیا کو کنٹرول کرنا ہوگا۔ لائیو پروگرام کرنے والے چینلز کو ضابطہ اخلاق دینا ہوگا ، خلاف ورزی کرنے والے چینل پر پابندی لگانا ہوگی۔اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہونے کے ساتھ ساتھ اسلام کا علمبردار ہے۔ یہ امت مسلمہ کے لیے ماڈل کا درجہ رکھتا ہے۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم وہ کام کریں جس سے ہمارے ملک کا اور ہمارے دین اسلام کا پرچم پوری دنیا میں بلند رہے۔ آمین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close
Close

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker