آرٹیکل

خوبصورت یادیں


حضرت علی ؓنے فرمایا ’’لوگوں میں سب سے زیادہ خوش نصیب وہ ہے جس کامیل جول اچھے لوگوں کے ساتھ ہو۔فاسقوں اور گناہ گاروں کے ساتھ دوستی سے بچو کیونکہ برائی کی تاثیر برائی ہے‘‘بے شک اچھے دوست اللہ رب العزت کی عظیم نعمتوں میں سے ہیں،جھوٹے کے ساتھ رفاقت نہ کرو کہ وہ سرا ب کی مانند ہے وہ تجھے فریب دے گا دور کو نزدیک اور نزدیک کو دور بتا ئے گا، فاسق اور بد کار کو دوست نہ بناؤ کہ وہ تجھے بہت کم قیمت پریہاں تک کہ ایک نوالے کے مول بیچ دے گا حضرت علی ؓ فرماتے ہیں : ہر چیز کے لیے ایک آفت ہے اور نیک انسان کیلئے آفت برا دوست ہے ،ایک بھائی دوستی کے متعلق اپناتجربہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں، دوست کو کبھی آزماؤ مت، دوست کی بری عادتیں اچھے طریقے سے بیان کرو، نہ کہ طنزیہ طور پر، دوست کا کبھی کسی سے گلہ نہ کرو،دوست کی دوستی اور شخصیت سے یہ توقع کبھی نہ رکھو کہ وہ آپکی سوچ کے عین مطابق ہونا چاہیے،راقم نے ابھی تک جوسمجھااُس کے مطابق اچھے مخلص دوست اوررہنماء اللہ تعالیٰ کے طرف سے عطاہوتے ہیں ،یہ انسان کے بس کی بات نہیں کہ اپنے لئے اچھے دوستوں کی تلاش کر سکے،دوست کی اہمیت کااندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ رب رحمان بھی دوست رکھتاہے،اللہ تعالیٰ کسی کا محتاج نہیں ،پوری کائنات اُس(اللہ)کی محتاج ہے پھر بھی وہ دوست رکھتاہے تویقیناہماری لئے مخلص دوست اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہیں،بُروں کو اُن کے حال پرچھوڑ دینابھی غلط ہے کیونکہ کوئی بھی انسان پیدائشی طورپربُرانہیں بس حالات و واقعات کے بعد انسان کی عادات وحرکات ایسی ہوجاتی ہیں کہ وہ دوسروں کے لئے نہ پسندیدہ بن جاتے ہیں،ایسے لوگوں کی اصلاح کرنازندگی کااہم ترین فریضہ ہے،اللہ پاک نے انبیاء کرام سے بھی اپنی مخلوق کی اصلاح کاکام لیاہے،کریم آقاحضرت محمد ﷺ نے ہمیشہ بُرے لوگوں کی پیار،محبت اورشفقت کے ساتھ اصلاح وتربیت فرمائی،جس کی بدولت دین اسلام پوری دنیامیں پھیل گیا،عام انسان کیلئے یہی بہتر ہے کہ وہ بُروں کی محفل سے نکل کرخودکوتکلیف سے محفوظ کرلے کیونکہ یہ کام اللہ تعالیٰ کے خاص بندوں کی ذمہ داری ہے،بُرے لوگوں کی صحبت سے بچنے کے ساتھ اچھے لوگوں کی محفل اختیارکرنابھی لازم ہے،سوال یہ پیداہوتاہے کہ اچھے لوگ کون ہیں؟تواس سوال کاجواب ہمیں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں عطافرمایاے،اچھے لوگ وہی ہیں جن پراللہ رب العزت کاانعام ہوا اوروہ سیدھے راستے پرہیں،یہی وہ لوگ ہیں جومخلوق اللہ کی اصلاح فرماتے ہیں،راقم توبس اتناہی کہہ سکتاہے کہ اُن لوگوں کے قریب ہوجائوجنہیں اللہ تعالیٰ دوست رکھتاہے،ایسے لوگ ہمارے اردگرد ہی موجود رہتے ہیں،ان کوہم مرشد،پیر،محسن،رہنماء بھی کہتے ہیں،مرشد حق کس اندازمیں تربیت(اصلاح)فرماتے ہیں اس سوال کے جواب کیلئے آئیں آپ کواپنے گزرے دنوں کی سیرکرواتاچلوں،زندگی میں کچھ پل انتہائی یادگاربن جایاکرتے ہیں،کچھ تکلیف دہ پل آنکھوں میں نمی کی صورت ٹھہرجاتے ہیں اور کچھ پیارومحبت بھرے لمحات جسم و روح کوروشن کرتے آنکھوں میں چمک بن کربسیراکرلیتے ہیں،ایسے کچھ پل آج آنکھوں سے نکل کرکاغذکوروشن کرناچاہتے ہیں جن میں راقم نے انتہائی عزت افزائی،پیار ومحبت پایا، سب سے بڑھ کرزندگی میں بہت کام آنے والاہنرسیکھا ،انسان اس کائنات میں طالب علم کی حیثیت رکھتاہے،سینکڑوں برس کی عمر پاکر بھی انسان مکمل نہیں ہوتاسوائے اہل اللہ کے،مرشد سرکارسید عرفان احمد المعروف نانگامست بابامعراج دین جوروزنامہ رات اورمیڈیاورلڈلائن (انٹرنیشنل نیوزایجنسی )کے چیف ایڈیٹر ہیں،آپ کوروحانیت کے بلنددرجات کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اس دنیاکے معاملات پر بھی مضبوط گرفت عطافرمائی ہے،مرشدحضور کی صحبت نصیب ہوئی توآپ نے فوراہی مہربانی فرماکربندے کی تربیتی ڈیوٹی روزنامہ رات لاہورکے کورٹ ر پورٹرلاہور کی حیثیت سے لاہورسول کورٹس میں لگائی،یہ کام انتہائی مشکل محسوس ہوا،اپنے محسن نہایت قابل عزت جناب محمدرضاایڈووکیٹ(چیئرمین پاورگروپ لائیرز)کے ساتھ ایل ڈی اے پلازہ سول کورٹ کے گرونڈ فلورپرایک کمرے میں پہنچاجہاں دیگراخبارات کے کورٹ رپورٹرزحضرات تشریف فرماتھے،رضاصاحب نے میراتعارف استاد محترم محمد اسلم چوہان صاحب سے کروایااور ساتھ ہی اُن کی شاگردی میں دے دیا،کمرے میں کرسیاں کم جبکہ رپوٹرز کی تعداد زیادہ تھی جوآج بھی ہے کودیکھ کرگھبراہٹ محسوس ہورہی تھی،کمرے میں جگہ بالکل نہیں تھی جبکہ اسلم چوہان کادل بہت کشادہ نکلا،انہوں نے راقم کواپنے ساتھ بٹھایا،عزت دی اورکام کرنے کے گُرسکھائے،مرشد سرکار کی سرپرستی،استاد محترم کی شفقت اور دیگر ساتھیوں کے تعاون سے دن کچھ اس انداز میں گزرے کہ ایک سال سے زائد عرصہ آج کچھ لمحے محسوس ہوتاہے،راقم اکثر ساتھیوں کوبتایاکرتاکہ یہ کام ہمیشہ نہیں کروں گا،مرشد حضورکی تربیت میں ہوں جب تک یہاں سیکھنامنظورہواکورٹ رپورٹربن کرسیکھوں گااُس کے بعد جہاں ڈیوٹی لگی وہاں چلاجائوں گا،ساتھی کہتے آج تک یہاں سے کوئی نہیں گیاتم کیسے جائوگے،راقم کے پاس اُس وقت سوائے مسکرانے کے کوئی دلیل نہ ہوتی، مرشد سرکارکی نظرکرم میں جب بطورکورٹررپورٹرتربیت مکمل ہوئی تومجھے اس سے بہتراورقریبی ،تربیتی ڈیوٹی مل گئی،آج راقم کوروز نامہ رات لاہور اور میڈیاورلڈلائن کے ساتھ پہلے سے بھی گہری وابستگی میسرہے،کورٹس میں گزرے دن یاد آتے ہیں تووہ محبتیں ،وہ عزتیں جوروزنامہ رات لاہور کے پلیٹ فارم سے دوران کورٹ رپورٹنگ میسرآئے ایک تازگی فراہم کرتے ہیں ،وہ سارے ساتھی جنہوں نے بندے کونہ صرف برداشت کیابلکہ احساس محبت سے نوازا،تحریرکی صورت اپنی یادوں میں ان تمام محترم دوستوں کے تعارف کے رنگ بھرنابہت لازم ہے ،پروقارشخصیت اورسنجیدہ مزاج اُستاد محترم جناب محمد اسلم چوہان ،سادہ طبیعت کے مالک اسلم چوہان کوفضول باتوں اورلوگوں سے ایک خاص قسم کی الرجی ہے،اتنی ہی بات کرنے کے عادی ہیں جتنی عزت ووقار کے دائرے میں ہو،70.75برس عمر کے نوجوان حاجی برکت ،جلالی طبیعت ،اپنے کام میں کسی کی دخل اندازی برداشت نہ کرنااُن کی فطرت ہے، بزرگی کی عمرمیں جب لوگ کام کاج چھوڑ اولاد کے سہارے زندگی گزارنا شروع کردیتے ہیںحاجی برکت جوشیلے نوجوان کی طرح محنت کرتے نظر آتے ہیں ،حاجی صاحب عمر میں راقم سے بڑے ہیں پھربھی راقم اُن کو اپنا دوست سمجھتاہے جبکہ حاجی صاحب راقم کواپنابیٹامانتے ہیں یہاں تک کہ اُن کی شفقت جوش میں ہوتواپنے بیٹوں سے بھی عزیزبیان کرتے ہیں،راقم اُن کی محبت،شفقت اوراپنے متعلق فکرکوانتہائی عزت وقدرکی نظر سے دیکھتاہے،اللہ پاک اُن کوصحت وتندروستی والی لمبی عمرعطافرمائے اوروہ ہمیشہ راقم سے محبت کرتے رہیں ،مزاج میں ذمہ داربچپنا،جان،پہچان بڑھانے کے ماہر،پراسرارشخصیت کے مالک رانامزمل مجید ،کوئی نہیں جانتاوہ کس وقت کس کیفت میں ہوں گے ،کبھی شفیق توکبھی جلالی طبیعت ،مجموعی طورمحبت بھرے دل کے مالک ہیں،کبھی خوشی کبھی غم والی بات کوغیرحقیقی ثابت کرتے ،ملک عمران احمد،ہروقت مزاح وتفریح کے موڈمیں رہتے ہیں یہاں تک کہ کوئی ناراض بھی ہوجائے تب بھی اُن کی مسکراہت اورچھیڑچھاڑ سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا،اُستادمحترم کے فرزند فرمان علی چوہان جوسول کورٹ میں ملازمت اختیار کرچکے ہیں،کونے میں بیٹھے چشمے کے شیشوں کے اُوپر سے دیکھ کرمسکراتے،خوش مزاج،کھلاڑی طبیعت کے مالک چوہدری شاہد جاوید،اخلاقیات سے عاری شخصیت،چیٹرمزاج صابر بھٹی،خاموش خاموش ،اپنی ہی دھن میں مگن نعیم الدین،کورٹ رپورٹرز میں سب سے لمبے قدوالے،اپنے کام میں مخلص کامران وارث ،مستقل مزاج،مسکراتاچہرہ لئے سب کے ساتھ محبت سے پیش آتے غلام صابر،انتہائی مصروف ،دوسروں اوراپنے کام کی کڑی نگرانی کرتے احسان خالد،کم کم تشریف رکھتے بنیامین،انتہائی کشیدہ حالات میں بھی مسکراتے ،سادہ دل مانوئل ،سنجیدہ شخصیت اصولوں پرکاربند الفت شہزاد،دیرسے تشریف لانے والے،صحت مند محمدبابرامین،سمارٹ ترین شخصیت ،حکمت مزاج کام میں سنجیدہ جبکہ دیگراوقات میں ہنسی مزاج کے عادی امان اللہ،قائد اعظم کے فرمان پرکاربند ،کام،کام اور بس کام کرتے شاہد انور،پوشیدہ پوشیدہ شخصیت محمدتنویر،سخت طبیعت ہنساچہرہ ملک طیب علی،بچت کے ماہر،سخت ترین ٹوپی(کیپ)سرپرپہنے طارق صاحب،سمارٹ ،ذہین اور پھرتیلے رانااجمل مجیداور جن دوستوں کے نام اس وقت ذہن میں نہیں آرہے سب کی محبتیں زندگی بھر یاد رہیں گی،راقم دوستوں سے ملنے والاپیاراورمحبت کبھی فرموش نہیں کرسکتا،تقریباایک سال بعد عید الضحیٰ کے کچھ دن بعد دوستوں سے ملنے سول کورٹس پہنچاتومحسوس ہواکہ آج ساتھی اُسی طرح محبت کرتے ہیں ،سناہے کہ مخلص دوست بہترین سرمایہ ہوتے ہیں اللہ کریم ہمارے سرمائے میں مزید اضافہ فرمائے اورمرشد سرکارحضرت سید عرفان احمد المعروف نانگامست بابامعراج دین کاسایہ راقم کے سرپرہمیشہ قائم فرمائے جن کی بدولت دنیامیں عزت ملتی ہے،دنیامیں جینے کاسلیقہ سیکھنے کے ساتھ ساتھ آخرت کی تیاری کی تربیت بھی حاصل ہورہی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close
Close

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker