آرٹیکل

مدتوں یادرکھوگے کہ کوئی آیا تھا

مہمان نہیں ہیں رونق محفل ہیں ہم                        مدتوں یادرکھوگے

کہ کوئی آیا تھا آج سے تین سال قبل 29نومبر کو راولپنڈی کے ہاکی سٹیڈیم میں پاک آرمی کی ایک پروقار تقریب ہوئی جس میں ریٹائر ہونے والے چیف آف آرمی سٹاف جنرل پرویز اشفاق کیانی نے نومنتخب چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کو چھڑی پیش کی۔اس کے بعد جنرل راحیل شریف پاکستان کے پندرہویںچیف آف آرمی سٹاف بن گئے۔جنرل راحیل شریف کا تعلق اس خاندان سے تھا جس کے سینوں پر نشان حیدر جیسے اعزاز سجے ہوئے تھے۔جنرل راحیل شریف رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز برطانیہ سے گریجویٹ ہیں۔ وہ ایک انفنٹری ڈویڑن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ اور پاکستان ملٹری اکیڈمی کے کمانڈنٹ بھی رہے۔ لیفٹننٹ جنرل کے طور پر انہوں نے دو سال تک 30 کور کے کور کمانڈر کے طور پر فرائض انجام دیئے جس کے بعد انہیں انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈا ویلیوایشن تعینات کردیا گیا۔ جنرل راحیل شریف کو ان کی گراں قدر خدمات کے صلے میں ہلال امتیازملٹری کا اعزاز سے بھی نوازا گیا ہے۔واضح کرتا چلوں کہ جنوری 2016میں جنرل راحیل شریف دنیا کے 10بہترین جنرلز میں سے پہلی پوزیشن حاصل کرچکے ہیں۔ جنرل راحیل شریف کے قوم کے لئے سرانجام دئیے گئے کارنامے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔وہ محب وطن،ایماندار اور نڈر فوجی ہیں۔ آرمی چیف نے نہ صرف افواج پاکستان کا مورال بلند کیا بلکہ قوم کو محفوظ بھی کیا۔ قوم ان کے شاندار کیریئر پر خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ جنرل راحیل شریف ایک عظیم فوجی پس منظررکھتے ہیں جنہوں نے ایک محب وطن،ایماندار اور نڈر فوجی افسر کا کردارادا کیا۔انہوں نے اپنی ملازمت کے دوران وطن عزیز کیلئے بے مثال کارنامے سرانجام دئیے جس پران کا نام تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔ جنرل راحیل شریف نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا سکہ منواتے ہوئے افواج پاکستان کو مزید مضبوط کرتے ہوئے مادروطن کا دفاع ناقابل تسخیر بنادیا۔ راحیل شریف کی ذاتی قابلیت اور بے پناہ خوبیوں کی وجہ سے عوام کے دل میں ان کا مقام مزید بلند ہوا۔یہی وجہ ہے کہ سیاستدانوںکی نسبت عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت جنرل راحیل کی حمایت میں مختلف شہروں میں بینر آویزاں کیے۔ حکمرانوں کے کرنے والے کام جنرل راحیل شریف نے کئے ۔جن میں گوادرپورٹ منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانا،پاک چین راہداری منصوبے کو عملی جامہ پہنانااور افواج پاکستان کو جدید ترین سازوسامان سے آراستہ کرنا ہے۔جنرل راحیل شریف نے نامساعد حالات میںضرب عضب جیسے آپریشنز کے ذریعے ملک کو دہشت گردوںسے محفوظ کیا۔مختلف ممالک کو اعتماد میں لیتے ہوئے ملک میں قیام امن اور ترقی و خوشحالی کیلئے اقدامات کئے۔انہوں نے اپیکس(APEX)کے ذریعے عسکری قیادت کو سول حکومت کے ساتھ ملا کر کام کیا۔کراچی جو آگ میں سلگتا رہتا تھا اس میں امن قائم کیااور بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو قومی دھارے میں لائے۔شمالی وزیرستان اور فاٹا کے دوسرے علاقوں میں امن قائم کر کے ان علاقوں کے عوام کو ترقی کے راستوں پر گامزن کیا۔ جنرل راحیل شریف نے پوری دنیا بالخصوص امریکہ،برطانیہ،یورپ اور مسلمان ممالک کے ساتھ پاکستان کا تعلق مضبوط کیا اور اپنی کارکردگی پر دادپائی۔جنرل راحیل شریف وہ مرد مجاہد ہے جس نے انڈیاکوان کی اوقات یاد دلائی۔انہوں نے بھارتی وزیراعظم مودی کو واضح الفاظ میں مرد بننے کا مشورہ دیا۔ راحیل شریف نے پاکستان مخالف طاقتوں ناکو ں چنے چبوائے ۔جنرل راحیل شریف نے سب کے اصرار کے باوجود اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں لی اور ادارے میں تسلسل کے عمل کو تقویت دی۔ان کے کارنامے قوم کے لئے باعث فخر ہیں۔میرے پاس وہ الفاظ نہیں جن سے میں اس دھرتی کے سپوت کو خراج تحسین پیش کرسکوں مگر میں اتنا ضرور کہوں گا کہ ہماری عوام میں کچھ ایسے عناصر بھی شامل ہیں جوحالات کے دھارے میں بہتے ہوئے چڑھتے سورج کی پوجا کرتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیںجو اقتدار کی کرسی پربیٹھے لوگوں کی زبان بولتے ہیں۔ مجھے یاد ہے جس وقت سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری عدلیہ کی کرسی پر بیٹھے ہوئے تھے تو ان کی دن رات تسبیح کیا کرتے تھے۔چیف جسٹس بحالی تحریک میں سب سے زیادہ سرگرم رہے مگر جیسے ہی وہ ریٹائرڈ ہوئے انہیں لوگوں نے وہ القاب دیے جن کی امید بھی نہ تھی۔ مجھے ڈر ہے کہ 29نومبر کے بعد اس ہیرو(راحیل شریف) کو بھی ایسے لوگ اپنی بے ہودہ بکواس کی بھینٹ نہ چڑھا دیں۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کہ کرسی پربیٹھے لوگوں سے عوام کوبہت سی توقعات ہوتی ہیں مگر یہ لوگ بھی اپنے دائرہ اختیار میں رہ کرکام کرتے ہیں اس لیے ان سے ہر خواہش پوری ہونے کی توقع رکھنا بہت مشکل ہے۔ راحیل شریف نے جو کچھ کیا وہ کسی سے پوشیدہ نہیںمگر پھر بھی مجھے ڈر ہے کہ ایسے لوگ اس سپوت پر بھی انگلیا ں اٹھائیں گے۔میں آخر میں صرف انتا کہوں گا
میں رہوں نہ رہوں میری داستانیں سنائی دیں یہاں صدیوں تک                میری جانثاری کی داستانوں کااس مٹی کا ذرہ ذرہ گواہی دے گا          

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close
Close

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker