یو۔کے نیوز

برطانیہ کی مردم شماری میں کشمیری شناخت کے اندراج کی اہمیت و آ فادیت اور فارم پر کرنے کا درست طریقہ

تحریر: سردارآفتاب خان، مرکزی ترجمان، برٹش کشمیری شناخت مہم

برطانیہ میں ہر دس سال کے بعد مردم شماری ہوتی ہے اور اس سال یہ 21مارچ2021  کو ہو رہی ہے۔ مردم شماری کا فارم مقررہ وقت پر مکمل کر کے واپس بھیجھنا قانوناۡ برطانیہ میں مستقل یا تین ماہ سے زیادہ عارضی طور پر مقیم ہر فرد پر لازم ہے۔ اور اگر آپ یہ فارم مقررہ مدت کے دوران پُر کرکے واپس نہیں بھیجتے تو آپ پر ایک ہزار پاوّنڈ جرمانہ ہو سکتا ہے۔

مردم شماری کا ڈیپارٹمنٹ برطانیہ میں مستقل اورعارضی طور پر آباد باشندوں کا عددی شمار کر کے جو ڈیٹا اکھٹا کرتا ہے اس کی بنیاد پر حکومت اور لوکل کونسلیں آبادی میں ہونے والی تبدیلیوں اور ان کے عوامی ترقی اور سہولیات پر اثرات کا شماریاتی جائزہ لیتی ہیں۔ قومی اور مقامی سطع پر منصوبہ بندی کرتی ہیں۔ تاکہ برطانیہ کے ہر ایک شہر اور قصبے میں رہنے والے تمام شہریوں کو آبادی کے تناسب اور ان کی ، عمر، قومیتی و نسلی شناخت و کلچر سے ہم اہنگ بنیادی سہولتیں مساویانہ بنیاد پر فراہم کے جا سکیں۔

مرد م شماری میں کشمیری شناخت کے اندراج کی اہمیت 

اس سال ہونے والی مردم شماری انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ اس لیے کہ دسمبر 2020 میں برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء اور کووڈ۔۱۹ وباہ کے متوقع منفی اثرات اورآئندہ آنے والے معاشی بحران کی وجہ سے کاروبار، ملازمتوں کی کمی اور عدم دستیابی، بنیادی صحت اور سوشل کیٔر کی سہولتوں کے فقدان اور معاشرتی ناہمواری کے چیلنجز کا ادراک اور اس کے برطانیہ میں کشمیری کمیونیٹی پر بلخصوص اور دیگر اقلیتوں پر بل عموم اثرات کی حقیقت جاننے کے لیے مردم شماری کا ڈیٹا کلیدی کردار ادا کرے گا۔  

برطانیہ میں 21مارچ2021  کو ہونے والی مردم شماری ، انیسویں صدی سے لے کر آج تک ریاست جموں کشمیر کے مختلف خطوں سے آ کرآباد ہونے والے دس لاکھ سے زیادہ برطانوی شہریوں، آبادکاروں اور ان کی موجودہ اور مستقبل کی نسلوں کے لیے ایک سنہری موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ برطانیہ میں رہتے ہوئے:

  • اپنی کمیونٹی کی منفرد شناخت اور جداگانہ پہچان کروائیں، 
  •  اپنے کلچراورمثبت روایات کے تحفظ کو یقینی بنائیں،
  •  اورنسلی برابری کے قانون کے تحت سماجی انصاف اور مساویانہ حقوق حاصل کریں۔

 اس کے ساتھ سا تھ وہ برطانیہ میں مارچ2021  کو ہونے والی مردم شماری میں اپنی جداگانہ کشمیری شناخت لکھ اور منوا کر:

  • اپنی  اوراپنی آنے والی نسلوں کے لیے جموں کشمیر میں اپنی وراثتی پراپرٹی اور کاروبار پر اپنے حق ملکیت کا تحفظ ،
  •  اپنے خاندانی تعلقات اور رسم ورواج کے تحت خوشی اور غمی کے موقع پر فیملی ری یونین ک لیے ویزوں کے حصول،اور
  •  کشمیری کمیونٹی کی مخصوص مذہبی، ثقافتی اور ھیلتھ و سوشل کئیر کے ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء  کے بعد  ورک ویزوں کے اجرأ کے لیے بننے والی نئی پالیسیوں میں کوٹے میں برابری کا حصے لینے کے لیے مردم شماری کے ڈیٹا کو بطور ثبوت استعمال کر سکتے ہیں۔

 مردم شماری میں برطانوی کشمیر یوں کی جداگانہ شناخت:

  • انہیں اپنے قومی اور ریاستی تشخص کی بحالی کے لیے پر امن سیاسی، سماجی اور سفارتی جدوجہد میں  شرکت اور بحثیت کشمیری عوامی سفارت کار کے برطانیہ اور یورپ میں راےٗ عامہ ہموار کرنے،اور
  •  بین الاقوامی سطع پر اپنی قوم کا مقدمہ خود لڑنے اور  مستقبل میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں جموں کشمیر کے مستقبل کے فیصلہ کے لیے ہونے والی رائے شماری میں برطانیہ میں رہتے ہوے رائے دہی (ووٹ) کے حق کو محفوظ کرتی ہے۔

مردم شماری کا ڈیٹا ایک ایسی مستند دستاویز ہوتا ہے جس کی بنیاد پر برطانوی حکومت اور مقامی کونسلیں مختلف علاقوں کے لیے آبادی کے تناسب کی بنیاد پر بجٹ مختص کرتی ہیں۔ اور اس بات کا تعین کرتی ہیں کہ کس علاقے اور کس کمیونٹی کے لیے کونسی سہولتیں ضروری ہیں۔ خصوصاً جب کسی کمیونیٹی سروس کے لیے پالیسی سازی کی جاتی ہے یا پھر اس کے لیے بجٹ مختص یا اس میں کٹوتی کی جاتی ہے تو پھرمردم شماری کے ڈیٹا اور اس سروس کو استعمال کرنے والوں یا ضرورت مندوں کے ڈیٹا کی بنیاد پر اس بات کا تعین کیا جاتا ہے کہ وہ سروس یا سہولت فراہم کی جاے یا کہ نہیں۔ اور اگر مردم شماری کے ڈیٹا کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئے کہ اس فیصلے کے کشمیری یا کسی بھی اور نسلی اقلیت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے تو پھر حکومت اور مقامی کونسلیں اس بات کی پابند ہیں کہ وہ قانون مساوات 2010 Equality Act کے تحت کشمیری کمیوننٹی کے افراد کو ان منفعی اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کریں۔ یا اگر کسی شہر اورعلاقے میں کشمیری کمیونٹی کے افراد کے تعداد زیادہ ہے تو ان کی ضرورت کے مطابق سروسز فراہم کی جاہیں۔ یہ اسی صورت ممکن ہے جب کشمیری کمیونٹی کی مردم شماری اور دیگر ایکویلٹی ڈیٹا کے فارم میں الگ شناخت لکھی ہو اور آپ مردم شماری اور لوکل کونسلوں کے فارم پر کرتے ہوے نسلی و قومیتی شنا خت کے خانے میں کشمیری لکھیں۔ 

برطانیہ میں کشمیری کمیونیٹی کی مساویانہ ترقی میں رکاوٹوں، صحت، تعلیم ،ملازمیتوں اور کاروبارکے لیے کم حکومتی امداد کی اصل وجوہات:    

جیسا کہ آپ تو جانتے ہیں کہ ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں دس لاکھ سے زیادہ ریاست جموں کشمیرسے تعلق رکھنے والے لوگ آباد ہیں لیکن حکومتی ادارے یہ نہیں جانتے کیونکہ گزشتہ مردم شماری 2011 کے مطابق ہماری تعداد صرف پچیس ہزار ہے۔

 ہم میں سے اکثر مردم شماری اور دیگر ایکویلیٹی ڈیٹا کے فارم بھرتے وقت اپنی درست کمیونٹی شناخت کشمیری نہیں لکھتے اور سوال گندم جواب چنا، کے مصداق اپنی نسلی اور قومیتی شناخت پاکستانی یا پھر کچھ اور لکھ دیتے ہیں۔

 یہی وجہ ہے کہ ہماری کمیونٹی کے افراد کی مشکلات اور ضرورتوں  کا ڈیٹا میں کوئی وجود نہیں اور حکومتی ادارے ہماری مشکلات کا حل ہماری ضرورت کی اصل نوعیت کے مطابق نہیں نکال پاتے اور کشمیری کمیونٹی کے افراد سالوں تک خاموشی سے تکالیف جھیلتے ر ہتے ہیں اور معاشرتی ناہمواری اور عدم مساوات کا نسل در نسل شکار رہتے ہیں۔ 

  • اسی وجہ سے کشمیری کمیونیٹی میں زیادہ عرصہ تک رہنے والی بیماریوں مثلا زیابیطس، دل کے امراض اور معضوری کہیں زیادہ اور کینسرکی وجہ سے جلد اموات کی شرع کہیں زیادہ ہے۔ 
  • کووڈ۔19 وباء سے متاثر اور مرنے والوں کی تعداد بھی زیادہ ہے یہ میں اور آپ تو جانتے ہیں لیکن این ۔ ایچ ۔ ایس اور حکومتی ادارے نہیں جانتے کیونکہ ڈیٹا میں ھماری شناخت کشمیری کمیونیٹی کے ممبر کی حیثیت  سے نہیں ہوتی اور نہ ہم لکھتے ہیں۔
  • اسی طرح معاشی بحران کا ہماری کشمیری کمیونیٹی  کے کاروباری اداروں پر اثر اور ملازمتوں کی کمی کا تناسب دوسری کمیونیٹیز کے مقابلے میں ہماری معلومات کے مطابق اور بادی النظر میں کہیں زیادہ ہے۔
  •  لیکن ہمارے پاس نسلی اور قومی گروپ شناخت کے ڈیٹا کی بنیاد پرتجزیہ اور دستاویزی ثبوت ںہیں ہیں، یہی وجہ ہے کہ یماری کہیں شنوائی نہیں ہوتی اور ہمارے منتخب نمائندے ہمارے مساہل کے حل کے لیے آبادی میں ہماری تعداد کے درست تناسب کے مطابق ہماری کشمیری کمیونٹی کے لیے ریسورسز(وسائل)  مختص نہیں کروا پاتے۔

مرد م شماری  میں کشمیری شناخت کے درست اندراج کی افادیت

  برطاینہ میں رھتے ہوےؑ جن مشکلات کا آپ کو سامنا کرنا پڑتا ہے ان کے حل کے لیے ضروری ہے کہ آپ اور ہم سب 21مارچ2021 کی مردم شماری میں اپنی شناخت، کشمیری کے طور پرلکھیں اور ہر سطع پر کرائیں، تاکہ:

  • کشمیری کمیونیٹی بھی دیگر قومیتوں کے برابر مساویانہ بنیادوں پر ترقی کرسکے،
  •   ہماری قومی اور ثقافتی شناخت کا تحفظ ہو۔

اس لیے ہماری اور ہماری آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم مردم شماری کے فارم پرکرتے وقت ہر سوال کا جواب اس کی نوعیت اور افادیت کے مطابق لکھیں۔  

مرد م شماری کے فارم کو پر کرنےکا درست طریقہ

یاد رکھیے یر سوال کا اس کی نوعیت اور ایمیت کے مطابق درست جواب لکھنا ڈیٹا کی اہمیت ور افادیت میں اضافہ کرتا ہے۔ لیھذا درست جواب لکھیں۔

سوال نمبرH1 سے سوال نمبر H14  تک کے جواب میں آپ اپنے مکان کے اندر رھنے والے افراد کی تعداد اور مکان، ان کا آپس میں رشتہ، آپ کے مکان میں کمروں کی تعداد، مکان کی حالت ، ملکیت اورآپ کے پاس کتنی کاریں وغیرہ ہیں کے بارے میں معلومات درج کریں گے۔ پھر ذاتی معلومات کے سیکشن میں سوال نمبر1سے سوال نمبر 9 تک آپ اپنا نام، تاریخ پیدآیش، جنس اور ازدواجی حیثیت کے بارے میں جواب لکھیں گے۔

اس کے بعد انتہائی اہم سوالات آپ کی جگہ پیدأیش، قومی اور نسلی گروپ شناخت ، مذہب، زبان اور آپ کے پاس پاسپورٹ اور دیگر شناختی دستاویزات کس ملک کی ہیں کے بارے میں ہیں۔ ان کے درست جواب لکھنا انتہائ ضروری ہے۔ 

سوال نمبر10  جہاں آپ پیدا ہوےؑ اس ملک کا نام کیا ہے؟ اگر آپ انگلیڈ، ویلز، سکاٹ لینڈ یا نادرن آئیرلینڈ میں سے کسی ایک ملک میں پیدا ہوےؑ ہیں تو آپ ان میں سے ایک کا نام لکھیں گے اگر آپ آزاد کشمیرمیں پیدا ہوےؑ ہیں تو یہاں آزاد جموں کشمیر لکھیں اور اگر کسی اور ملک میں پیدا ہوےؑ ہیں تو اس ملک کا نام لکھیں۔

سوال نمبر 12 اور 13 کے جواب میں اگر آپ برطانیہ سے باہر پیدا ہوےؑ ہیں تو آپ برطانیہ میں کب آےؑ کی تاریخ درج کریں ۔ 

 سوال نمبر14 آپ کی قومی شناخت کیا ہے؟ کے  جواب میں جن کے پاس برطانوی شہریت ہے وہ برٹش لکھیں اور جن کے پاس برطانوی شہریت ابھی تک نہیں ہے وہ جموں کشمیر لکھیں۔

 سوال نمبر 15 آپ کی نسلی گروپ شناخت کیا ہے؟ کے جواب میں سیکشن سی میں دیگر کے خانے کو ٹک کر کے اس میں کشمیری لکھیں ۔ 

سوال نمبر 16 آپ کا مذہب کیا ہے؟ کہ جواب میں اگر آپ مسلمان ہیں تو جواب میں مسلمان لکھیں اور اگر آپ کا کوئی اور مذہب ہے تو وہ لکھیں۔ 

سوال نمبر 18 آپ کی مین زبان کیا ہے؟ کے جواب میں ٓاپ اپنی مادری زبان مثلا پہاڑی یا جو بھی آپ کی جموں کشمیر، لداخ، گلگت و بلتستان میں بولی جانے والی مادری زبان ہے وہ لکھیں۔

سوال نمبر19 آپ کتنی اچھی انگلش بول سکتے ہیں؟ اس کے جواب میں جتنی حد تک آپ اچھی انگلش بول سکتے ہیں وہ لکھیں۔

سوال نمبر 20 آپ کے پاس کس ملک کا پاسپورٹ ہے ؟ اس کے جواب میں جس ملک کا پاسپورٹ آپ کے پاس ہے اس ملک کا نام لکھیں مثلا برٹش اور اگر آپ کے پاس ایک سے زیادہ ممالک کے پاسپورٹ، شناختی کارڈ یا ریزیڈنٹ کارڈ ہیں تو پھر اس سوال کے جواب میں آپ ان ممالک کا نام بھی دیے گےٗ اضافی خانے میں لکھ سکتے ہیں۔ جیسا کہ پاکستان، بلجئیم،آزاد جموں کشمیرو پاکستان یا کوئ اور ملک۔

مردم شماری فارم پر سوال نمبر21 سے سوال نمبر51 تک اگر آپ کو کسی سوال کا جواب لکھنیں میں دشواری پیش آےؑ تو آپ مردم شماری کے محکمہ کی مفت ہلپ لائین 0800 587 2021 پر فون کر کے پہاڑی یا اردو میں مذید معلومات لے سکتے ہیں۔  یا اس ویب سایئٹ پر چیک کریں https://census.gov.uk/downloadable-resources/ 

برطانیہ میں21مارچ2021   کو ہونے والی مردم شماری میں اگر ہم میں سے ہر ایک فرد مردم شماری کا فارم درست طریقے سے پر کرتے ہوے ہر سوال کا جواب اس کی اہمیت اور افادیت کے مطابق پر کرے اور ہم اکثریت میں اپنی درست اور حقیقی قومی اور نسلی شناخت کشمیری لکھیں تو میں یقین سے کہتا ہوں ہم برطانیہ میں اپنی کمیونیٹی کی پہچان، عزت واحترام اور اپنی کمیونیٹی کے ہر فرد کے حقوق کا تحفظ اور مسایٗل کا برابری کی بنیاد پر حکومتی تعاون اور مدد سے حل ڈھنونڈھنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ 

  • مردم شماری میں کشمیری شناخت کی بنیاد پر حکومت اور مقامی کونسلیں ہماری ضرورتوں کا حقیقی اعداد وشمار کی بنیاد پر تجزیہ اورتعین کر کے ہماری کمیونیٹی کے ہر فرد کی ترقی کے لیے بہتر منصوبہ بندی کر سکیں گی اور اگر نہیں کرتیں تو ہم اور ہمارے منتخب نمائیندے قانون مساوات کے تحت حکومتی اداروں کو چیلنج کر سکیں گے۔
  • ہمیں برطانیہ میں قومی اور مقامی سطع پر فیصلہ سازی کرنے والے اداروں اور پارٹنرشپس میں برابری کی بنیاد پر نمایندگی ملے گی۔
  • کشمیر کمیونیٹی بزنسز، اداروں اور سروسز کے لیے حکومتی اداروں سے برابری کی بنیاد پر امداد ملے گی۔
  • کشمیری کمیونیٹی کے تعلیم یافتہ نوجوانوں میں بے روزگاری کی وجوہات جاننے کا موقع ملے گا اور غیر ہنرمند افراد کے لیے اپرنٹس شپس اورکم تعلیم یافتہ افراد کے لیے ملازمت اور کاروبار کے خصوصی پرگرامات کے ذ ریعے عدم مساوات کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے گا۔
  • این ایچ ایس (NHS) اور پبلک ھیلتھ(PHE) کے ادارے کشمیری کمیونیٹی میں عارضہ قلب، ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کی بنیادی وجوہات کا بہتر تجزیہ اور پھرعلاج معالجے کی بہترسہولیات فراہم ہوں گی۔

آپ کے پاس دس سال کے بعد موقع آیا ہے کہ مردم شماری کے فارم مقررہ وقت پر مکمل کر کے برطانیہ میں کشمیری کمیونیٹی کی حقیقی شناخت اور پہچان کروائیں۔ یاد رکھئیے لمحوں کی خطا صدیوں کے سزا بن جاتی ہے۔ اس لیے اس موقع سے فائیدہ اٹھائیں اور اپنی شناخت ایک باوقار اور خودار قوم کا فرد ہونے کے ناطے فخر سے کشمیری کے حیثیت میں کروائیں۔   

آج اکیسویں صدی میں ریاست جموں کشمیر کے شہری اپنوں کی بے اعتنائی اور قومی، سیاسی و ملی یکجہتی  کے فقدان کے باعث  اپنے ہمسایہ ممالک پاکستان، چین اور بھارت کی جموں کشمیر پر جغرافیائی بالادستی کی ہوس اور باہمی کشمکش کی شطرنجی چالوں کا شکار ہو کر اپنی قومی شناخت ، ریاستی تشخص اور با وقار ریاست کے خودار اور خودمختار شہری ہونے اور اپنی ریاست کے تمام خطوں میں حق ملکیت اور حق حکمرانی سے محرومی کے خطرے کا شکار ہیں۔ 

گزشتہ سال سے بھارت ، پاکستان اورچین اپنے اپنے زیر انتظام و قبضہ، جموں کشمیر لداخ اور گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں کی جغرافیائی بندر بانٹ کے لیے نئے نئے نقشوں کا اجراء  اور لکیریں کھینچنے کے ساتھ ساتھ کہیں پر جنگ بندی اور کہیں پر چاند ماری میں مصروف ہیں۔  5 اگست 2019 کو بھارت نے  جموں کشمیر و لداخ کے عوام کی قومی اور ریاستی شناخت کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوےٓ اپنے زیر قبضہ ریاستی علاقے کو دو حصوں میں تقسیم کر کے تیزی سے وہاں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے اور انسانی حقوق کی پامالی کا ایک لامتنائی سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ دوسری طرف پاکستان کی غیر موثر اورمبہم کشمیر پالیسی اور حال ہی میں9 مارچ 2021 کو گلگت بلتستان اسمبلی میں پاس کروائی جانے والی قرارداد تقسیم کشمیر اور بھارتی ایجنڈے کو تقویت پہنچانے کی سازشوں کا حصہ نظر آتی ہیں۔ 

اندرون ریاست جموں، کشمیر، لداخ، گلگت و بلتستان اور آزاد جموں کشمیر میں بسنے والے تمام ریاستی شہری آزادانہ سیاسی و انتظامی فیصلہ سازی کے اختیار، معاشی استحصال اور بنیادی انسانی حقوۡق سے محرومی کے باعث حزن و یاس کی کیفیت کا شکار ہیں۔

ان حالات میں ریاست جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ نسبت، تعلق اور یکجہتی رکھنے والے ہر اس شخص پر خواہ وہ مرد ہو یا عورت، پیر و جوان، مسلم، سکھ ، عیسائی یا ہندو ان پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کے وہ جموں کشمیر کے عوام کی قومی شناخت، اپنی ریاست میں اپنے حق ملکیت اور عوامی حق حکمرانی، ملٹی کلچرل معاشرے اور صدیوں سے قاٗیم باہمی اشتراق کے ورثہ کے تحفظ کے لیے ایک سیسہ پلائ دیوار بن جاہیں۔ اللہ ہم سب کا حامی اور ناصر ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Close
Close

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker